#2nd_marriage_romantic_rude_hero_contract_marriage_innocent_heroin_funny_based
#ناول_وحشت_رقصم
#مصنفہ_آسیہ_ایمان
#قسط_سیکنڈ_لاسٹ
غصّے سے اسکا برا حال تھا اس نے کیا سوچا تھا اور ہو کیا گیا تھا ؟۔۔۔
اسکا مطلب غادا نے اسکو ہی اسکے اپنے بچھائے کھیل میں پھنسا دیا تھا سب سے پہلی رائے جو اسے پہلی بار دیکھنے میں اس نے قائم کی تھی وہ بلکل سہی تھی واقعی بہت تیز لڑکی تھی وہ ۔۔۔اسی لئے پچھلے کچھ دنوں سے وہ اپنے ساتھ اس چشمے والی لڑکی کیا نام تھا اسکا ہاں عنود کو لیکر آرہی تھی جو پہلے تو بہت مرجھائی سی لگی تھی لیکن حبور شرارتوں پر وہ بھی مسکرانے پر مجبور ہو گئی تھی ۔۔۔ اب وہ خوش نظر آتی تھی ۔۔۔۔
مجھے کیا معلوم تھا وہ کس مقصد سے اسے گھر لیکر آرہی ہے ورنہ میں کبھی ایسا نا ہونے دیتا ۔۔۔۔ اسے غصّہ اس بات کا نہیں تھا کہ اسکا نکاح غادا سے نہیں ہوا بلکہ اس بات کا تھا کہ چھٹانگ بھر کی لڑکی اسے نا بیوقوف بنا گئی بلکہ پتا نہیں انشراح جان سے ایسا کیا کہہ گئی کہ عین نکاح کے دن انہوں نے زاویار اور عنود کا بھی نکاح کروا دیا ۔۔۔۔
خیر اسے اس نکاح سے کوئی مسلہ نہیں تھا ۔۔۔ اسے تو بس حبور کی فکر تھی آخر وہ پہلے بھی جو کرنے والا تھا والا تھا اپنی بیٹی کے لئے ہی کرنے والا تھا اور حبور اس سے گھل مل بھی گئی تھی ۔۔۔۔لیکن وہ عنود کو کسی بھی غلط فہمی میں نہیں رکھنے والا تھا اس نے سوچ لیا تھا وہ رخصتی کے بعد اس پر اسکی ذمہ داری واضح کر دے گا اور شادی کی وجہ بھی تاکہ وہ اس سے کوئی بھی امید وابستہ نا رکھے ۔۔۔۔
_________________________
اگر کوئی خوش تھا تو وہ غادا اور بادل تھے دونوں کو اپنی منزل مل گئی تھی وہ دونوں نکاح کے پاک بندھن میں بندھ گئے تھے جسکے لئے اللّه کا جتنا شکر ادا کرتے کم تھا ۔۔۔۔اسی خوشی کے موقعہ پر بادل نے تو دل کھول کر ڈانس کیا تھا ساتھ میں گانا بھی گیا تھا ۔۔۔۔
دل دیاں گلاں ۔۔۔۔۔۔
کچی ڈوریاں ، ڈوریاں ، ڈوریاں سے
مینُو تو باندھ لے
پکی یاریوں ، یاریوں ، یاریوں میں
ہوندے نا فاصلے
ایہہ ناراضگی کاغزی ساری تیری
میرے سوہنیا سن لے میری
دِل دیاں گلاں
کراانگے نال نال بہہ كے
ااکھ نالے اکھ نوں ملا كے
دِل دیاں گلاں ہائے
کراانگے روز روز بہہ كے
سچیان محبتاں نبھا كے
ستائیں مینُو کیوں
دکھائے مینُو کیوں
ایویں جھوٹی موٹھی رس كے روسااکے
دِل دیاں گلاں ہائے
کراانگے نال نال بہہ كے
ااکھ نالے اکھ نوں ملا كے
تینوں لکھاں توں چھپا كے رکھاں
آکھاں تے سجا كے تو اے میری وفا
رکھ اپنا بنا كے
میں تیرے لئی آں
تیرے لائی آن یاراں
نا پااویں کدے دوریاں
میں جینا ہاں تیرا… .
میں جینا ہاں تیرا
تو جینا ہے میرا
دس لینا کی نخرا دکھا كے
دِل دیاں گلاں
کراانگے نال نال بہہ كے
ااکھ نالے اکھ نوں ملا كے
دِل دیاں گلاں ہائے
رتن کالیان ، کالیان ، کالیان نے
میرے دِل ساانولی
میرے حاانیان ، حاانیان ، حاانیان جی
لگے تو نا گلے
دِل دیاں گلاں
کراانگے نال نال بہہ كے
ااکھ نالے اکھ نوں ملا كے
دِل دیاں گلاں ہائے
کراانگے روز روز بہہ كے
سچیان محبتاں نبھا كے
سب کچھ ہنسی خوشی پایا تکمیل تک پہنچا تھا ۔۔۔۔۔
________________________
لیکن ایک جان تھی جس پر ایک کے بعد ایک اپنا فیصلہ مسلط کیا جا رہا تھا پہلے بادل کو سچ پتا لگنے کے بعد اسکی کی گئی تذلیل کا زخم ابھی بھرا نہیں تھا جب ایک نیا زخم اسے اس ستمگر کے نکاح کے وقت سنایا گیا تھا اور یہ خبر اس پر کسی پہاڑ کی طرح گری تھی کہ آج اسکا بھی نکاح ہے وہ بھی ایک شادی شدہ اور ایک بچے کے باپ سے ۔۔۔۔
جب عنود کی والدہ کے سامنے انشراح جان نے رشتہ رکھا اور ساتھ اپنی مجبوری اور غادا کے جانے کے بعد حبور کا بتایا ساتھ انکی بیٹی کو خوش اور زندگی کی ہر سہولت دینے کا وعدہ کیا تو انکو اور کیا چاہیے تھا انہو نے شوہر سے بات کرتے اور سب نے باہمی فیصلہ یہی لیا تھا کہ یہ بلکل سہی ہے اور رشتہ بھی مناسب تھا ۔۔۔۔
لیکن حامی بهرتے اگر کسی کو خیال نہیں آیا تھا تو وہ عنود سے اسکی رضا جاننے کا نہیں آیا تھا . . . اور اسکے ماں باپ نے فیصلہ کر لیا تھا تو اسکی رائے یا مرضی کیا معنی رکھتی تھی ؟۔۔۔۔ نا اس نے آج تک کسی چیز کا اظہار کیا تھا جو سب کرنا تھا یہ سوچ اسکے اپنے ماں باپ کی تھی ۔۔۔۔۔
ٹھیک ہفتے بعد انکی رخصتی تھی جسکی تیاریاں زور و شور سے شروع تھی ۔۔۔۔
کوئی اس سے نہیں پوچ رہا تھا کہ اسکی کیا مرضی ہے بس سب اپنا فیصلہ اس پر تھوپ رہے تھے ۔۔۔لیکن یہ بھی سچ تھا اگر پوچ بھی لیتے تو کیا جواز پیش کرتی منع کرنے کا ؟۔۔۔۔ یہ کہ وہ اپنی ہی بہن جیسی کزن کا گھر بسنے سے پہلے اجاڑنا چاہتی ہے ؟۔۔۔ نہیں وہ ایسا نہیں کر سکتی تھی وہ ایسی تھی ہی نہیں ۔۔۔۔
اب تو رو رو کر آنسو بھی ختم ہو چکے تھے کسی اور کے نکاح میں ہونے کے بعد وہ نہیں سوچنا چاہتی اب کسی کے بھی بارے میں وہ مزید خود کو گناہ گار نہیں کر سکتی تھی پہلے ہی نا محرم کی محبت میں مبتلا ہو کر وہ ایک گناہ کر چکی تھی اس لئے سکون کی تلاش کے لئے اس وقت اسے سونا سب سے موضوع لگا نیند کی گولی کھاتے تھوڑی ہی دیر میں اسکے اعصاب پرسکون ہوئے تھے اور ہ نیند کی گہری وادیوں میں اتر گئی تھی ۔۔۔۔
اس وقت اسکے پاس بس یہی ایک علاج تھا ۔۔۔ جو آخری رازدار اسکی ڈائری تھی اب وہ بھی نہیں رہی تھی اور اب وہ ایسی کوئی حماقت کرنا بھی نہیں چاہتی تھی جس سے اسکے مستقبل پر اسکے ماضی کو لیکر انگلی اٹھائی جائے ۔۔۔۔ مشکل تھا لیکن اب اسے خود کو سمبھالنا تھا کیوں کہ اب اس پر ذمہ داریاں انے والی تھی اسے پہلے سے بھی زیادہ مظبوط بننا تھا اور اسکے لئے پہلے خود سمبھالنا ضروری تھا ۔۔۔۔۔
جیسے جیسے شادی کے دن قریب آرہے تھے اسکی بے چینی بڑھتی جا رہی تھی ایسا لگ رہا تھا جیسے بہت کچھ غلط ہونے والا ہے ۔۔۔لیکن اب تک جتنا غلط اسکے ساتھ ہو چکا تھا کیا اب بھی کوئی کسر باقی تھی جو پوری ہونی تھی ؟۔۔۔۔۔
___________________
غادا نے جیسا سوچا تھا سب کچھ بلکل ویسا ہی ہوا تھا ۔۔۔۔ زاویار کی ڈیل پر بہت سوچنے کے بعد بھی اسکا دل آمادہ نہیں ہوا تھا ۔۔۔۔
پھوپھو کے گھر دعوت پر جب اسکی نظر عنود پر پڑی تو اسکے ذہن میں ایک حل آیا تھا وہ اس سے ایک سال ہی چھوٹی تھی اور اسے پتا تھا اسکے ماں باپ کو راضی کرنا بھو کوئی مشکل کام نہیں تھا انکے لئے یہی کافی تھا کہ انشراح جان نے خود ان سے بات کی اور انکی بیٹی کے لئے رشتہ بھیجا اور اتنا اچھا رشتہ بھلا کون ہاتھ سے جانے دے سکتا تھا ؟۔۔۔۔
وہ اپنی کزن کو بھی جانتی تھی جو کہ بہت نرم دل کی مالک تھی اسے پتا تھا وہ نا صرف حبور کو سمبھال لے گی بلکہ زاویار جیسے بے لگام گھوڑے کو بھی قابو کر لے گی کیوں کہ اتنا تو وہ جان گئی تھی وہ غصّے کی بات سمجھنے والوں میں سے نہیں ہے تو کیا پتا وہ پیار سے ہی سمجھ جائے ۔۔۔۔لیکن ان سب میں اسے انشراح جان کی مدد درکار تھی اس لئے وہ اسے اپنے ساتھ وہاں لے جانے لگی تھی اس سے اسکا بھی موڈ سہی رہتا وہ بھی حبور کے ساتھ خوش تھی اور یہی پر اس نے موقعہ دیکھ کر چوکا مارا تھا اور اسکی ماما کو راضی کر لیا ۔۔۔۔
پھر کیا تھا سرسری سی بات تو وہ پہلے بھی سب بڑوں سے کر چکی تھی اور نکاح کے دن وہ فیصلہ بھی لے چکی تھی اور اس پر ڈٹی بھی رہی جسکی بدولت آج زاویار اور عنود تو الگ الگ راستوں کے مسافر جو ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں تھے وہ ایک پاک رشتے میں جڑ گئے اور شائد یہی قسمت میں لکھا تھا انکی ۔۔۔انکا ملنا ایسے ہی طے تھا ۔۔۔۔ اب دیکھنا یہ تھا یہ رشتہ کہاں تک انہیں لے جاتا ہے ۔۔۔۔؟۔۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
Chaly g ab wait kry last epi ka....kl ya parso me post hogi or long hogi.... Silent readers ab to tabsra kr dy or apny thumb ko thori zehmt de kr like kr dy ...warna phir last epi meny b kiso web pr de deni hI ....phir wahan ja kr paisy khrch kr ke parh lijye ga...🙄