#ناول_وحشت_رقصم
#مصنفہ_آسیہ_ایمان
#قسط_نمبر_14
گھر میں شادی کی تیاریاں زور و شور سے شروع ہو چکی تھی اور یہ سب بادل کی خواہش پر ہو رہا تھا جب اس نے اپنی اماں جان سے بات کی تو ہو سکتا تھا وو اسکی بات نا مانتی ؟۔۔۔
اس لئے اس مہینہ کی آخری تاریخ رکھی گئی تھی شادی جب کہ نکاح ایک ہفتے پہلے ہی کرنا تھا یعنی دس دن بعد جمعہ کی نماز کے بعد نکاح کی رسم ادا ہونی تھی ۔۔۔۔
اچانک سے یہ شادی کہ خیال کیسے آیا کسی نے اس بات پر غور نہیں کیا تھا لیکن غادا جانتی تھی یہ سب اسکے کہنے پر ہی تو ہو رہا تھا ۔۔۔ بادل سے بات کرنے سے پہلے وہ انکے گھر آئی تھی ۔۔۔۔آئی تو پریشان ہو کر تھی لیکن گئی وہ خوشی خوشی تھی ۔۔۔بادل تو اسی انتظار میں بیٹھا تھا شائد جی بھر کر اس نے خوشی کا اظھار کیا تھا سارے کام وہ خود کر رہا تھا ۔۔۔۔
دوسری طرف جب یہ بات زاویار کو پتا چلی تو غصّہ سے اسکا حال برا ہو رہا ہو رہا تھا اسکا بس نہیں تھا جا کر اس بتمیز لڑکی کو سخت سے سخت سزا دیتا ۔۔۔۔
لیکن یہ شادی تو وہ ہونے دینے نہیں والا تھا یہ اس نے سوچ رکھا تھا ۔۔۔اینڈ ٹائم پر وہ ایسا کچھ کرے گا جس سے پھل سیدھا اسکی ہی جھولی میں گرے گا یہ سوچ کر وہ دل سے مسکرایا تھا ۔۔۔۔ ابھی اسے یہ معلوم ہی نہیں تھا قسمت اسکے ساتھ کتنا بڑا مذاق کرنے والی ہے ۔۔۔۔
_________________________
کچن میں مامی کا ہاتھ بٹا کر وہ اب فارغ ہوئی تھی جب سے شادی کی باتیں چلی تھی اسکا دل بوجھل سا اور بجھا بجھا چہرہ رہنے لگا تھا ۔۔۔۔
لیکن وہ بہت خوبصورتی سے اپنے چہرے پر خوشی کا ٹیگ لگائے گھوم رہی تھی کبھی کبھی اسے غادا کی قسمت پر رشک آتا تو کبھی کبھی اس سے حسد کرنے لگتی ۔۔۔
وہ چلبلی سی لڑکی اسے اپنی بہنو کی طرح ہی ٹریٹ کرتی تھی اور اسکی یہی محبت دیکھ کر وہ خود پر افسوس کرتی اور اپنی سوچ پر بھی لیکن اس دل کا کیا کرتی جو لگ بیٹھا تھا ایک ایسی جگہ جہاں سے اسے کچھ نہیں ملنے والا تھا ہمدردی بھی نہیں ۔۔۔۔
اسکے پاس اب خاموشی سے سب ہوتا دیکھنے کے علاوہ اب کوئی بھی چارہ باقی نہیں رہا تھا ۔۔۔اور اسکے لئے اسکی یک طرفہ محبت ہی کافی ہے ۔۔۔پتا نہیں کن کن سوچوں نے اسکے دماغ پر قبضہ کیا ہوا تھا۔۔۔۔۔
انہی سوچوں میں وہ کمرے میں آئی تھی اور اپنی ڈائری اپنی واحد ساتھی کو یوں اس دشمن جاں کے ہاتھ دیکھ اسکا رنگ فق ہوا تھا ۔۔۔۔
کب سوچا تھا اس نے کہ ایسا بھی کچھ ہوگا کبھی وہ یوں اسکے سامنے شرمندہ ہوگی اپنی محبت پر ۔۔۔کیا سوچتا ہوگا وہ سب جاننے کے بعد بھی وہ کسی اور سے پیار کرتا ہے اور وہ کوئی نہیں بلکہ اسکی منگ ہے ۔۔۔۔
پھر بھی وہ بیوقوف اس سے پیار محبت جیسی خرافات میں پھنس چکی تھی ۔۔۔۔
وہ ابھی تک حیران تھا اسکے پاس کہنے کے لئے کچھ بھی نہیں بچا تھا سارے الفاظ ہی چھین لئے گئے تھے ۔۔۔۔ جسے وہ بچی سمجھتا تھا اپنی چوٹی سی بیوقوف کزن وہ اسکے ہی بارے میں ایسے خیالات رکھتی ہے ؟۔۔۔۔ اسوقت اتنا غصّہ آرہا تھا کہ کچھ کر گزرے یہ لیکن یہ وقت ہوش سے کام لینے کا تھا وہ اسے پیار سے بھی تو سمجھا سکتا ہے نا ۔۔۔۔
اور امید ہے وہ سمجھ بھی جائیگی ۔۔۔لیکن اگر یہ بات باہر گئی تو کتنی بدنامی ہوگی چچا اور چچی کی اور اسکا کیا ہوگا کون کرے گا اس سے شادی ؟۔۔۔۔ سوالیہ نشان بن کر رہ جائیگی ۔۔۔۔
اسے سمجھانے کے بعد وہ سب سے پہلے اس فساد کی جڑ ڈائری کو ہی جلائے گا اور قصّہ ختم کرے گا ۔۔۔۔
یہ ۔۔۔۔۔یہ سب کیا ہے ؟۔۔۔۔ مجھے تم سے یہ امید نہیں تھی ۔۔۔ لیکن چھوڑو ان سب باتوں کو میں جانتا ہوں اکثر نادانی میں ہو جاتی ہیں ایسی غلطیاں ۔۔۔تم سے بھی ہو گئی ۔۔۔ میں یہ جلا کر قصّہ ختم کرتا ہوں تم بھی پریشان مت ہو میں کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گا ۔۔۔۔ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔
وہ بغیر اسکی سنے بس اپنی ہی کئے جا رہا تھا وہ چپ تھی اسکے پاس واقعی کوئی جواب نہیں تھا ۔۔۔۔لیکن ڈائری جلانے کی بات کرنا ؟۔۔۔ آخر وہ کیوں اتنا ظالم تھا ۔۔۔۔
ٹھ.۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے مم۔ ۔۔۔۔۔۔۔میں اپکی ساری باتیں ماننے کے لئے تیار ہوں لیکن میری ڈائری مجھے واپس کر دے ۔۔۔۔ وہ ڈرتے ہوئے اس سے اپنی ڈائری لینے اگے بڑھی تھی ۔۔۔۔
تم پاگل ہو کیا ؟۔۔۔۔ میں کیا کہہ رہا ہوں تم سے کچھ سمجھ بھی آرہا ہے یا نہیں ؟
اگر نہیں آرہا تو اپنے کند دماغ میا ایک بات گھسا دو میری شادی جلد ہونے والی ہے اور جس سے ہونے والی ہے میں اس سے بہت محبت کرتا ہوں ۔۔۔۔ اور کیا چاہتی کیا ہو تم ہاں ؟۔۔۔ کہ کسی کے ہاتھ یہ ڈائری لگے اور تمہارے ماں باپ کی عزت کا جنازہ نکل جائے ۔۔۔وہ شرمندہ ہوں انہوں نے کیوں بیٹی کو جنم دیا ہے پیدا ہوتے ہی مار دیتے تو اچھا تھا ۔۔۔۔یہ الفاظ سننا چاہتی ہو ان کے منہ سے ۔۔۔؟۔۔۔
اگر تم بھول رہی ہو تو میں بتا دوں ہم پٹھان ہیں عزت کی خاطر سر کٹا بھی سکتے ہیں تو کاٹ بھی سکتے ہیں ۔۔۔۔ کیوں انکو رسوا کرنے پر تلی ہو ۔۔۔۔میں یہ سب تمہارے بھلے کے لئے ہی کہہ رہا ہوں ۔۔۔ورنہ تم جانتی نہیں چچا کے غصّے کو یا تو تمہیں جان سے مار دینگے یا کسی سے بھی بياه دے گے ۔۔۔۔ اس لئے اسکا جل جانا اور قصّہ ہی ختم ہو جانا بہتر ہے ۔۔۔۔
اسکی نظروں کے سامنے ہی اس نے ٹیبل پر موجود موم بتی اٹھائی تھی اور ڈائری کو جلا دیا تھا ۔۔۔اس سے پہلے وہ اس آگ میں ہاتھ ڈالتی اس نے اسے کس کر پکڑ لیا تھا اور جب تک وہ راکھ نا بنی تھی اس نے اسے چھوڑا نہیں تھا ۔۔۔۔
یہ ۔۔۔۔یہ بہت ۔۔۔۔بہت غلط کیا ہے اپ نے ۔۔۔۔کیا میں مے اپ سے بدلے میں محبت مانگی تھی ؟ اپکا ساتھ مانگا تھا ؟۔۔۔ یا آپکو غادا اپی سے چھیننے کی کوشش کی تھی ؟۔۔۔۔ آخر کیا کیا تھا میں نے جو ا نے میرے ساتھ یہ کیا ۔۔۔۔؟
بتائے مجھے آج تک بھلک بھی لگنے دی میں نے آپکو کہ میں اپ سے پیار کرتی ہوں۔۔۔۔۔؟ نہیں ۔۔۔۔ کیوں کہ مجھے معلوم تھا اپ میرا نصیب نہیں ہیں لیکن اپنے دل کا کیا کرتی وہ ہو گیا اپکی طرف راغب ۔۔۔۔قسم لے لیں میں نے جان بوجھ کر کچھ نہیں کیا یہ سب خود بخود ہوا ہے ۔۔۔۔ معاف کر دے مجھے معاف کر دیں مجھ سے ہوا ہے گناہ اپ سے محبت کرنے کا گناہ ۔۔۔جسے آج تک چھپاتی آئی تھی آج کرتی ہوں میں قبول کہ عنود شیراز خان کو ہے محبت بادل دل شیر خان سے ۔۔۔۔۔
چیختے چلاتے ہوئے اسے وہ کوئی دیوانی ہی لگی تھی جو صرف ایک ڈائری جلنے کی وجہ سے یوں اپنا اپا کھو بیٹھی تھی اسے ترس آیا تھا اسکی اس حالت پر وہ دیوانی کس ساحر کے پیچھے بھاگ رہی تھی جسکی کوئی منزل نہیں تھی کچھ بھی نا بولنے والی نرم دل لڑکی آج کیا سے کیا ہو گئی تھی واقعی اسکی حالت قابل رحم تھی اس وقت ۔۔۔۔۔ لیکن اسکے آخری الفاظ بادل جیسے انسان کا بھی دماغ گھما گئے تھے ۔۔۔۔
چٹاخ ۔۔۔۔۔
بادل نے بھی بغیر لحاظ کے رکھ کر ایک تھپڑ مارا تھا اسکے دائیں گال پر اگر کوئی باہر اسکی آواز سن لیتا تپ اس وقت ایک تماشہ اکھٹا ہو جاتا ۔۔۔۔
خاموش بلکل خاموش ۔۔۔۔کیوں اپنے ماں باپ کی ریاضت کو مٹی کر رہی ہو ۔۔۔۔ ایک لفظ نا نکلے اب تمہارے منہ سے ۔۔۔۔اور بس اب یہ قصّہ یہی ختم نا پہلے کچھ ہوا تھا اور نا ابھی ۔۔۔اب بلکل نارمل ہی رہنا سب کے سامنے سمجھی میری بات ورنہ مجھ سے برا کوئی نہیں ہوگا ۔۔۔۔ اسکو وارن کرتے وہ کمرے سے باہر چلا گیا تھا ۔۔۔۔
پیچھے وہ پھوٹ پھوٹ کر رو دی تھی اپنی قسمت پر نا محبوب ملا تھا اور جو ایک واحد ساتھ تھی وہ بھی چلی گئی ۔۔۔۔لیکن آج بادل شیر خان کے کہے الفاظ اسکا سینہ چیر گئے تھے اس انسان کے لئے وہ اپنے ماں باپ کی عزت کی پرواہ کئے بغیر وہ محبت کر بیٹھی جسے اسکی قدر تو دور وہ اسے اس قابل بھی نہیں سمجھتا کہ وہ اسکے سامنے یا ساتھ بھی رہے ۔۔۔۔
کمرے کو اندر سے بند کرتے وہ وہی ٹیک لگا کر آج آخری بار اپنی محبت کا ماتم منا رہی تھی لیکن وہ کیا کرتی اسکے بس میں کچھ نہیں تھا نا پہلے اور نا اب ۔۔۔۔۔ یا اللّه اگر وہ میرے لئے نہیں ہے تو پلیز میرے دل سے اسکی محبت کو مٹا دے میرے مولا میں یہ بوجھ نہیں برداشت کر سکتی پلیز اللّه میری مدد کریں ۔۔۔۔۔۔ روتے روتے وہ اللّه سے فریاد کر رہی تھی وہ تو رحیم ہے سب پر رحم کرنے والا اسکی بھی دعا اب شائد قبول ہونے والی تھی یا اور امتحان ابھی باقی تھے یہ تو وقت ہی بتانے والا تھا ۔۔۔۔۔
________________________
آج جمعہ کا دن بھی آن پہنچا تھا نکاح سے پہلے نجانے بڑوں کے بیچ میں کونسی کھچڑی پک رہی تھی وہ سب ایک کمرے میں موجود تھے جہاں آج صبح ہی انشراح جان آگئی تھی اور اب انکی ایک میٹینگ چل رہی تھی ۔۔۔۔
جو کہ مزید ایک گھنٹے بعد ختم ہو گئی تھی تب بہت خاموشی سے نکاح کی رسم ادا کی گئی تھی ۔۔۔۔لیکن نکاح ایک نہیں بلکہ دو ہوئے تھے اب جہاں پہلے ایک شادی کی تیاری کرنی تھی وہاں اب دوسری شادی کی بھی تیاریاں کرنی تھی ۔۔۔۔
سب لوگ خاموش تھے اور یہ خاموشی اب کیا طوفاں لانے والی تھی اس سے کوئی بھی واقف نہیں تھا وہاں موجود وہ چار نفوس بھی نہیں جو آج ایک مضبوط بندھن میں بندھ چکے تھے وہ بھی عمر بھر کے لئے ۔۔۔۔
جاری ہے
Kafi long hai episode koi short na kahy ... Surprise ki offer bhi to dy rahi hun🤗
To kia lagta hai ap ko?akhir kia hua hai? Or kis kis ka nikah hua hai ...ap sb ko dawat hai bhai ap sb ny ana hai😁me surprise epi likh rahi hun ...jisky liye engery ki buht zarort hai ...to ap log jaldi se apny likes or comments se meri energy bahal kry or epi le ly😊 surprise epi 100 likes pr ani hai bacho....or us mai hoga dhamaka ...kahani le gi naya mor 😍