Wehshat e raqsam by asia eman 10th episode


 #ناول_وحشت_رقصم 

#مصنفہ_آسیہ_ایمان  

#قسط_نمبر_10


منہ پر ہاتھ جماتے اس نے غادا کا رخ اپنی طرف کیا تھا ۔۔۔چاند کی مدھم روشنی میں جب اسے اپنے مقابل کھڑے شخص کا چہرہ نظر آیا تو اسکی جان میں جان آئی تھی ورنہ وہ کوئی چور ڈاکو ہی سمجھی تھی ۔۔۔۔


میں ہاتھ ہٹا رہا ہوں شور مت مچانا ۔۔۔۔اوکے ۔۔۔


یہ کیا حرکت کی ہے اپ نے ؟۔۔۔ کوئی ایسے چوروں کی طرح آتا ہے ؟۔۔۔ آنا ہی تھا تو صبح آتے سامنے سے ۔۔۔۔ اگر اس وقت بابا جان یا اماں جان نے دیکھ لیا تو اپکی شامت پکی ہے ساتھ ساتھ میری بھی ۔۔۔۔


انے دوپٹے کو ایک بار پھر سہی کرتے وہ یہاں وہاں دیکھتے اسے وقت کا احساس دلا رہی تھی جسے کوئی خاص فرق نہیں پڑا تھا ۔۔۔۔بلکہ وہ تو اسکی روئی روئی سوجی ہوئی آنکھیں اور سرخ ناک دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ عموماً تو ہیروئنیں حسین ترین لگتی ہیں لیکن اس وقت وہ اسے کسی کارٹون سے کم نہیں لگ رہی تھی پتا نہیں کون لڑکیوں ہوتی ہیں جنکے بارے میں سب کہتے روتے ہوئے پیاری لگتی وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔ یہاں تو معملہ ہی الٹا تھا ۔۔۔۔ 


ویسے تم اس طرح روئی روئی سوجی آنکھوں سے بہت فنی لگ رہی ہو اگر رات کا یہ پہر نا ہوتا تو میرے قہقے روکے نہیں رکنے تھے لیکن چلو پھر کبھی قسمت میں موقع ملا تو ضرور فائدہ اٹھاؤں گا اور پورا پورا فائدہ اٹھاؤں گا ۔۔۔۔۔


خاموشی سے کچھ دیر دیکھنے کے بعد وہ پھٹ پڑی تھی ۔۔۔۔۔ آپ نا چپ ہو جائے ایک تو میں یہاں اداس ہوں اور اپ مجھ پر ہنسنے کی باتیں کر رہے ہیں ۔۔۔چلو ابھی نہیں پھر کبھی سہی ۔۔۔۔منہ بنا کر اسکی نقل اتارتے وہ واقعی اسے مسکرانے پر مجبور کر گئی تھی ۔۔۔


اپ رات کے اس وقت یہاں موجود ہیں آپکو پتا ہے نا اسے بہت معیوب سمجھا جاتا ہے ۔۔۔۔اب وہ بلکل سنجیدگی سے دریافت کر رہی تھی ۔۔۔۔۔ 


مجھے سب معلوم ہے میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے تمہاری عزت پر حرف ائے ۔۔۔۔کوشش کی تھی بہت کنٹرول کیا تھا خود پر لیکن تمہارا روتا ہوا چہرہ بار بار نظروں کے سامنے آتے مجھے بے چینی ہو رہی تھی اس لئے دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر آیا ہوں ۔۔۔۔ وہ شائد نادم سا تھا اس وقت انے پر ۔۔۔۔۔


بادل کی آنکھوں میں اسے سچائی واضح نظر آرہی تھی تو اسے بھی اگے کچھ کہنا اچھا نہیں لگ رہا تھا ۔۔۔۔لیکن یہ بھی سچ تھا کہ اگر کوئی اسے یہاں دیکھ لیتا تو کیا سے کیا ہو سکتا تھا اس بات کا اندازہ ان دونوں کو ہی تھا اس لئے وہ اسے بھیجنا چاہتی تھی لیکن اسے دیکھ کر یہی لگ رہا تھا وہ بھی یہی چاہتا ہے ۔۔۔۔ غادا اپنا رخ ایک بار پھر سے آسمان کی طرف کر لیا تھا ۔۔۔۔۔


مجھے اپ کا یہاں آنا اچھا لگا ۔۔۔۔میں جانتی ہوں آپکو میری فکر تھی لیکن " اپ یہ بھی جانتے ہیں شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے اور وہ بھی جب ایک لڑکا لڑکی اکیلے ہوں " ۔۔۔۔۔


میں اپ پر نا شک کر رہی نا ہی کوئی طنز لیکن یہ ایک تلخ حقیقت ہے ۔


ارے جا رہا ہوں بابا جا رہا ہوں ۔۔مجھے سب پتا ہے پہلے کبھی ایسا ہوا بھی تو نہیں ہے نا ۔۔۔۔لیکن آج مارلین آپی کی رخصتی پر تمہاری حالت دیکھی تھی اس لئے نا چاہتے ہوئے بھی یہ عمل ہو گیا ۔۔۔۔لیکن آج کے بعد ایسا کبھی نہیں ہوگا ۔۔۔


اور اب پھر سے نا رونے لگ جانا ایک دن سب نے سسرال جانا ہے اب تم بھی تیاری پکڑو اپنی باقی کا میرے پاس اکر رونا تب میں خاموش بھی اچھے سے کروا لوں ۔۔۔۔اب تو بئی ہاتھ بھی نہیں پکڑ سکتے بقول آپکے نا محرم جو ٹھہرے لیکن میڈم آپکے محرم بننے کا شرف بس ہمیں ہی حاصل ہونا ہے فیوچر میں ۔۔۔۔شرارت سے کہتے وہ اسکا گلنار ہوتا چہرہ اپنی آنکھوں میں سمائے جیسے آیا تھا ویسے ہی واپسی کی راہ لی تھی ۔۔۔۔


پیچھے وہ اسے بندروں کے طرح دیوار پھلانگتے دیکھتے مسکرا رہی تھی ۔۔۔۔وہ اسکا دھیان بٹا گیا تھا اب وہ تھوڑا آرام کرنا چاہتی تھی کمرے میں آتے دوبارہ وہی سب ذہن میں چلا تھا لیکن بادل کی باتیں یاد کرتے وہ سونے کے لئے لیٹ گئی تھی اسکی دعا تھی اسکی اپی کو دنیا بھر کی ساری خوشیاں ملے اور انکا شوہر صرف و صرف ان سے ہی محبت کرے انکے بغیر اسکا دل ہی نا لگے ۔۔۔۔اب یہ دعا وہ ہر نماز میں مانگنے والی تھی ۔۔۔۔۔


_____________________________ 


دن پر لگا کر آڑ رہے تھے دیکھتے دیکھتے انکی شادی کو تین ماہ کا عرصہ گزر گیا تھا وہ زاویار کی سنگت میں خوش تھی رب نے واقعی اسے محبت کرنے والا شوہر عطاء کیا تھا بس اسکے کچھ اپنے ہی قانون تھے جن پر سے وہ خود بھی نہیں ہٹ سکتا تھا ۔۔۔ وہ ہر طرح سے اسکا خیال رکھتا تھا جیسا کہ ایک شوہر کو ہونا چاہیے ۔۔۔۔۔ کچھ دنوں سے مارلین کو اپنی طبیعت گرتی ہوئی محسوس ہوئی تھی تب انشراح بیگم نے اپنے شک کو یقین میں بدلنے کے لئے اسکا چیک اپ کروایا تھا اور جو خوش خبری انکو ملی تھی اسکو سن کر ڈھیروں مٹھائیاں وہ تقسیم کر چکی تھی خود بھی اسکا دھیان رکھتی اور زاویار کو بھی تاکید کرتی ۔۔۔۔


زاویار کے لئے یہ احساس بہت ہی خوشگوار سا تھا کہ اب وہ بابا بننے والا ہے باپ کے عہدے پر فائز ہونے والا ہے اور یہ خوشی اسکے چہرے سے چھلکتی تھی ۔۔۔۔


ادھر جب غادا کو یہ خوشخبری ملی تو اسکا بس نہیں تھا اڑ کر اپی کے پاس پہنچ جائے ۔۔۔۔ اماں جان غادا ور بابا جان سب اس سے مل کر آئے تھے ۔۔۔۔ غادا تو اب اکثر اسکے پاس رہنے بھی چلی جاتی تھی ۔۔۔۔ پھوپھو بھی اکر اسے مبارک باد دے گئی تھی گویا سب ہی اس نئے مہمان کے انے کی خبر سے خوش تھے ۔۔۔۔


غادا جاب اب بھی کر رہی تھی اس نے بادل سے کہہ دیا تھا شادی کے بعد انکی مرضی چلے گی لیکن فلحال اسے جاب کرنے دی جائے ۔۔۔۔اور اسے کیا اعتراض ہو سکتا تھا بھلا ۔۔۔۔۔ 


دن مہینوں میں بدل گئے تھے مارلین کا آٹھواں مہینہ چل رہا تھا اسکی حالت کے پیش نظر انشراح جان نے بہت پہلے ہی اسکا کمرہ نیچے شفٹ کروا دیا تھا اب تو اسکا اور بھی خاص خیال رکھنے لگی تھی مالش کروانے والی سے روز اسکے پیروں کی مالش کرواتی کیوں کہ اب اکثر اسکے پیروں پر سوجن رہنے لگی تھی تھا تو یہ سب نارمل آخری مہینوں میں یہ سب ہوتا ہی رہتا ہے لیکن اس سے پاؤں میں درد بڑھ جاتا ہے اس لئے وہ تو ایک ایک بات کا خاص خیال رکھ رہی تھی ۔۔۔۔ غادا بھی انکے پاس ہی آگئی تھی وہ ہر طرح سے اپنی اپی کا خیال رکھتی کافی دیر بیٹھ کر انشراح جان سے انکے قصّے اور بچوں کو کیسے سمبھالتے حمل میں کون کونسی چیزوں کا خیال رکھنا پڑتا ۔۔۔۔ 


زاویار کا راویہ اس سے ٹھیک ہی تھا انکی اپس میں بہت کم ہی بات چیت ہوتی تھی ۔۔۔۔


جاری ہے ۔۔۔۔ 


Chaly g sal to guzr gya ab agy b esa hoga phir aigi story track pr....ap sb like commnt kia kary itni ziada member 600 hain pory or likes 40 😥😥😥 kia novel pasnd nahi araha to bta dy me mehnt na kro yahi pr rok kr page hi delete kr do?😥🤐🤐

Post a Comment

Previous Post Next Post