Wehshat e raqsam by asia eman 13th episode


 #ناول_وحشت_رقصم 

#مصنفہ_آسیہ_ایمان  

#قسط_نمبر_13


اگلے دن غادا نے حبور کو خود باغ میں چھوڑ دیا تھا اب اگے کا تماشہ دیکھ رہی تھی جب وہ برے برے منہ بناتی واپس آرہی تھی ۔۔۔۔ کیوں کہ آج اس مٹی پر کریلے کا جوس ڈالا تھا جسکو کھانے کے بعد کڑوا محسوس کرتے وہ واپس سے اسکے پاس آئی تھی اب اسکا ارادہ چاکلیٹ لینے کا تھا جسکی لالچ اسے پہلے دی تھی جو وہ ٹھکرا کر اپنی پسندیدہ مٹی کھانے چلی گئی تھی ۔۔۔۔


غادا نے مسکراتے ہوئے اسے سینے سے لگایا تھا اور اسکے دونوں گال چٹا چٹ چومتے اسکے ہاتھ دھلوا کر اسے چاکلیٹ تھمائی تھی جسے اب وہ بہت شوق سے کھا بھی رہی تھی اور اپنے کپڑے اور منہ بھی گندہ کر رہی تھی ۔۔۔۔ اگلے تین چار دن تک لگاتار یہ کرتے وہ باقاعدہ اسکی مٹی کھانے والی عادت چھڑوا چکی تھی اب اگر وہ اسکے سامنے بھی لاکر رکھ دیتی تو وہ رخ موڑ لیتی ۔۔۔۔ 


وہ اپنی کوشش میں کامیاب ہو گئی تھی اور یہ سب یوٹیوب کی وجہ سے ہوا ۔۔۔۔جہاں اس نے سرچ کیا تھا اور جو اسے طریقہ سہی لگا اس پر عمل کر دیا وہ کامیاب بھی ہوا ۔۔۔۔ ایک طریقہ تو مٹی پر مرچ لگانے کا بھی بتایا گیا تھا اس سے فورا ہی عادت چھوٹ جانے کی سو فیصد گیرنٹی دی گئی تھی لیکن یہ رسکی تھا وہ اب اپنی جان کو تکلیف میں تو نہیں دیکھ سکتی تھی اس لئے اس پر عمل کیا ۔۔۔۔


انشراح جان بھی اس سے کافی متاثر نظر آرہی تھی وہ تو جتنا اسکا شکریہ کرتی کم تھا جس نے اتنے مشکل وقت میں نا صرف انکو بلکہ انکی پوتی کو بھی بہت اچھے سے سمبھال لیا تھا انکے دل میں ایک خواہش آئی تھی ۔۔۔لیکن وہ اتنی خودغرض نہیں تھی کہ یہ جاننے کے باوجود کے اسکی منگنی ہو چکی ہے وہ یہ سب کہتی ۔۔۔۔لیکن جب بھی اسے یوں دیکھتی تو دل میں خواہش جاگ جاتی ۔۔۔۔ 


"بیٹا اب نور حبور مجھے دو اور تم جا کر کپڑے تبدیل کر لو بادل انے والا ہے وہ تمہیں آئیسکریم کھلانے لے جانا چاہتا ہے اور یہ بھی سہی ہے تم جاؤ اسکے ساتھ یہی تو وقت ہے ایک دوسرے کو جاننے کا شادی کے بعد آسانی ہوگی اللّه تمہارے نصیب اچھے کرے "


جی انٹی ۔۔۔۔ وہ خاموشی سے حامی بھرتے اندر کی طرف بڑھی تھی جب وہ بہت اچانک سے اسکے سامنے آیا تھا اور بازو سے پکڑتے اسے اپنے کمرے میں لے گیا تھا ۔۔۔۔


"یہ کیا بتمیزی ہے ؟ ہاتھ چھوڑے میرا " اسے تو غصّہ ہو آگیا تھا وہ جس نے آج تک ایسی کوئی حرکت بادل کو کرنے نہیں دی تھی یہ بددماغ شخص کیسے دھڑلے سے سر انجام دیتے اب سینے پر ہاتھ باندھے کھڑا تھا ۔۔۔۔۔


ابھی تک تو میں نے کچھ نہیں کیا لیکن اگر تم نے میری بات نا مانی  تو بہت کچھ کر سکتا ہوں میں جو ابھی تک تم جانتی نہیں ہو ۔۔۔۔ 


اپ اپنی فضول کی باتیں اپنے پاس ہی رکھیں مجھے کوئی شوق نہیں سننے کا تو ماننا بہت دور کی بات ہے لیکن ایک بات کان کھول کر سن لیں آج کے بعد میں ایسی کوئی بھی حرکت نا دیکھوں ۔۔۔۔اب ہٹیں راستے سے ۔۔۔۔ انگلی اٹھا کر اسے وارن کرتے وہ وہاں سے جانے کے لئے اسکے سائیڈ سے گزرتی کہ وہ اسکے سامنے دیوار کی صورت کھڑا ہو گیا تھا ۔۔۔۔ 


میں نے کہا نا میری بات سنے اور جواب دیے بغیر تم نہیں جا سکتی تو نہیں جا سکتی ۔۔۔۔ ذرا سختی سے اسے کہتے اشارہ کیا تھا سامنے صوفے پر بیٹھنے کا ناچار اسے اسکی بات ماننی ہی پڑی ورنہ کوئی بھید نہیں تھا وہ اسے جانے ہی نا دیتا اور ایسا پچھلے ایک سال میں پہلی بار ہوا تھا جب وہ واپس سے اسے ویسا ہی لگا جیسا وہ ہمیشہ سے سمجھتی تھی ۔۔۔۔


میں صاف اور سیدھی بات ہی کرنے کا عادی ہوں اس لئے یہ سامنے پیپر پڑے ہے انھیں غور سے پڑھ لو اور اسکے بعد اپنے جواب کو صورت اس پر دستخط کر دینا ۔۔۔خود دوسرے صوفے پر ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھتے وہ بغور اسکے تاثرات دیکھ رہا تھا جو سامنے موجود کاغذات پڑھتے تبدیل ہو رہے تھے ماتھے پر شکنوں کا جال بچھتا جا رہا تھا ۔۔۔۔


یہ کیا فضول ڈرامہ لگا رکھا ہے اپ نے ؟۔۔۔۔ 


میں اپکی کوئی بھی شرط نہیں ماننے والی اور نا ہی اس کنٹراکٹ کے پیپر پر سائن کرنے والی ہوں ۔۔۔۔اپ اپنی یہ پراپرٹی کی لالچ کسی اور کو دیجیۓ گا میں بکنے والوں میں سے نہیں ہوں سمجھے اپ ۔۔۔غصّہ سے اسکا تنفس پھول چکا تھا سب کچھ جانتے ہوئے بھی آخر وہ کیسے اسے پیپر میرج کا کہہ سکتا تھا اور اس میں بھی یہ صاف طور پر لکھا تھا اسکا اس سے کوئی واسطہ نہیں ہوگا اسکا کام بس بچی کی دیکھ بھال کرنا ہی ہوگا جسکے لئے وہ اسے اپنی آدھی جائیداد دینے کے لئے تیار ہے ۔۔۔۔ 


کیا وہ اسے لالچی سمجھتا تھا جو وہ یہ سودا کر لے گی ۔۔۔ وہ تو اپنی بھانجی کی محبّت میں اب تک یہاں ٹھہری ہوئی تھی ورنہ کون اپنا گھر چھوڑ کر کئی کئی دن کہیں اور ٹھہرتا ہے وہ سب خاندان والو کی باتوں کو نظرانداز کرتے یہاں تھی اور اسکے احسان کا یہ صلہ دیا جا رہا تھا اسے ۔۔۔۔


اس نے پیپر کو کئی ٹکڑوں میں پھاڑتے اسکے منہ پر مارا تھا ۔۔۔۔ میں تھوکنا بھی پسند نہیں کرتی اپکی اس آفر پر سمجھے اپ میں ابھی اور اسی وقت یہاں سے جا رہی ہوں اور ہاں ہو سکے تو اپنی شکل مجھے زندگی میں کبھی مت دکھائیے گا ۔۔۔


غصّے سے ابھی وہ باہر نکلتی جب اسکے کانوں میں وہ بات سنائی دی تھی جسکی اسے امید نہیں تھی ۔۔۔۔


تو ٹھیک ہے تم نا سہی تو کوئی اور سہی اور ویسے بھی اگر پیار کے لئے نا سہی لیکن دولت کا لالچ دیکھ کر کوئی نا کوئی تو حامی بھر ہی لے گی لیکن ایک بات یاد رکھنا آج اس گھر جانے کے بعد اس گھر کے دروازے تمہارے لئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بند ہو جائے گے اور نور حبور پر تو میں ایسی لڑکی کا سایہ بھی پڑنے نہیں دونگا جسے بس اپنی شادی کی پڑی ہے اس معصوم سے کوئی لینا دینا ہی نہیں ۔۔۔۔اور ویسے بھی اب شادی کے بعد تو تم یہاں آ بھی نہیں پاؤ گی تو یہ تو تمھرے لئے اور بھی آسان ہوگا ۔۔۔سارا الزام مجھ پر ڈال کر آرام سے اپنے عاشق کزن سے شادی رچا لینا ۔۔۔۔


اپنے الفاظوں کے ساتھ اس نے اسکی سماعت میں زہر گھولا تھا وہ اسے منہ توڑ جواب دینا چاہتی تھی لیکن دے نہیں پائی تھی اور خاموشی سے نیچے موجود بادل کے ساتھ گھر چلی گئی تھی جاتے ہوئے اس نئی پریشانی کی وجہ سے وہ حبور اپنی جان سے بھی نہیں مل پائی تھی جسکا افسوس اسے بعد میں ہوا تھا لیکن تو طے تھا وہ اسکی بات نہیں مان سکتی تھی ۔۔۔۔ وہ کیسے یہ سب کر سکتی تھی بچپن سے کسی کا نام اپنے آٹھ جوڑتے سنتے آنا اور اسکے بعد یہ سب ۔۔۔۔ آج بادل کتنا خوش تھا جب اسے لینے آیا تھا لیکن اسے پریشان دیکھتے بہت پوچھنے کی کوشش کی جب وہ نہیں بولی تو اسے تھوڑا سپیس دینے کی غرض۔ سے کوئی بھی سوال جواب نا کیا اور سیدھا گھر لے آیا ۔۔۔۔۔


کیا یہ سب سہی تھا اسکے ساتھ ؟۔۔۔۔نہیں یہ سب نا انصافی ہے اسکے ساتھ ۔۔۔۔یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ جنون کی حد تک اسے چاہتا ہے اسکے بولے بنا اسکی سننے سمجھنے والا ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ ایک اچھا ساتھی ہے جو اپنے جیون ساتھی کو ہمیشہ خوش رکھے گا ۔۔۔۔اس پر سو نئی سوچوں کے در وا ہوئے تھے وہ کرے بھی تو کیا اسے سمجھ نہیں آرہا تھا لیکن اب وہ اس گھر میں قدم نہیں رکھے گی بلکہ حبور کو بھی یہی بلوا لے گی انشراح جان سے کہہ کر یہ آخری سوچ تھی اسکے بعد وہ نیند کی وادیوں میں اتر گئی تھی ۔۔۔۔

________________________


آجاؤ تم بھی اپنی ڈائری کی دنیا سے باہر جب دیکھو یہ موٹا سا چشمہ لگا کر اسے لیکر بیٹھی رھتی ہو کوئی اور کام نہیں ہے تمہیں ۔۔۔۔ 


ڈرتے اس نے جلدی سے اپنی ڈائری بند کی تھی کہ کہی وہ دیکھ ہی نا لے ایک نظر اسے دیکھنے کے بعد اپنی نظریں پھیر لی تھی کہ وہ اسکے دل میں موجود چھپے جذبات پڑھ نا لے ۔۔۔۔


نن۔۔۔۔۔۔نہیں وہ بب ۔۔۔۔بس مم ۔۔۔۔میں تو ایسے ہی لیکر بب۔ ۔۔۔۔۔بیٹھ گئی تھی۔۔۔

جب وہ سامنے ہوتا اسکی یہی حالت ہوتی تھی ایک لفظ وہ سہی سے بول نہیں پاتی تھی ۔۔۔اور اب بھی یہی ہوا تھا جب کہ اسکا جواب یوں ٹوٹے پھوٹے لفظوں میں سنتے بادل چڑ گیا تھا اور اسے گھورتے باہر چلا گیا تھا ۔۔۔ 


وہ اپنے دل پر ہاتھ رکھتے اپنی دھڑکن کو قابو میں کرنے کی کوشش کر رہی تھی جو اسے دیکھتے بے قابو ہو گئی تھی ۔۔۔۔


جاری ہے .


Chaly g ab sb kry guess ke kon kon sa couple bnny wala hai ?...wesy pta to ap sb ko next epi me chal hi jana hai😁To btaye sb ab kia kry ghada? Zawyar ki bat man ly ya phir nor e haboor ko chor kr badal ka sath chun ly .... Q ki zawyar to ab shadi kr ke rahe ga chahy is sy ya kisi or se ...


Me epi nahi dene wali thi itna thanda response hai ap sb ka😐😐...or jo response kr rahy thy ab vo b gayab hain 😔😔...ye epi unky name jo mujhy ib a kr epi ka bar bar pochty hain❤

Post a Comment

Previous Post Next Post