Wehshat e raqsam by asia eman 4th episode


#ناول_وحشت_رقصم 

#مصنفہ_آسیہ_ایمان 

#قسط_نمبر_4


صبر کر جاؤ لڑکی بہت تنگ کرنے لگی مجھے غادا ۔۔۔۔۔ کیا ہو گیا ہے ا آرہی ہوں میں ۔۔۔یا اللّه اپنی اس بندی کو صبر دے ذرا جو تم میں صبر ہو ۔۔۔۔ کہی نہیں جاتا یہ موا کلفی والا ۔۔۔۔۔سو اور کام پڑے لیکن مہارانی کو کلفی کھانی ہے ورنہ کھانا نہیں کھاؤں گی ۔۔۔۔ میرا جو دماغ کھا لیا ہے اسکا کیا ۔۔۔۔


اماں جان پلیز نا اپ روکیں انکو انکی باتیں مجھ سے کرے گی تو وہ چلے جائے گے کلفی والے بھائی ۔۔۔۔۔ غادا نے بیچارہ منہ بنا کر درخواست کی تھی ۔۔۔۔۔


چپ کر جاؤ اب مار کھا لو گی مجھ سے اتنی بڑی ہو گئی ہو اور عقل ذرا نہیں ہے ۔۔۔۔اپنے بابا کو جانتی ہو نا ۔۔۔۔۔اگر انکو پتا لگ گیا نا تمہاری وجہ سے دروازہ میں کھڑی ہوں تو میری جان لے لیں گے اور بخشے گے تمہیں بھی نہیں ۔۔۔۔صبر کر جاؤ صابرہ کا بیٹا کھڑا تھا اسکو بھیجا ہے کلفی لینے ۔۔۔۔۔۔ ذرا جو تم میں صبر ہو ۔۔۔۔


اچھا نا مجھے کیا پتا تھا ۔۔۔اب میں چپ ہوں اب میرا منہ بس کون کھانے مطلب کلفی کھانے کے لئے ہی کھلے گا ۔۔۔۔۔


یا اللّه مجھے ہی صبر دے اور اسکے ہونے والے شوہر کو بھی اتنی بڑی ہو گئی آج نوکری بھی لگ گئی لیکن یہ بچپنا نہیں گیا اسکا ۔۔۔۔ گل جان خود سے ہی بڑ بڑائے جا رہی تھی ۔۔۔۔ جیسے ہی صابرہ کے بیٹے نے کلفی پکڑائی اسکو 10 روپے بطور انعام پکڑا کر پیار سے بالوں میں ہاتھ پھیرا تھا اور دروازہ بند کرتے اپنی آفت کو گھورتے کلفی اسکے حوالے کی تھی ۔۔۔۔


میں پوچھتی ہوں ہے ہی کیا اس میں پتا نہیں کیا کیا ڈال کر بناتے ہیں اور قیمت دیکھو ساٹھ روپے۔۔۔۔


اماں جان ٹھیک ہے نا اب میرا دل یہی کھانے کا کرتا ہے تو میں کیا کروں ۔۔۔۔ اور ویسے بھی کل سے میں نے اتنا مصروف ہو جانا ہے کہ مجھے سانس لینے کا بھی وقت نہیں ملنا تو آج عیش کر لینے دے ۔۔۔۔


ہائے ہائے ۔۔۔۔ کیسی باتیں کر رہی ہے تو پاگل کہی کی ۔۔۔۔تجھے کیوں سانس کا مسلہ ہو ۔۔۔۔مسلہ ہو تیرے دشمنوں کو ۔۔۔۔ اب تو تو چپ کر کے یہ کلفی جلدی ختم کر ابا آگئے نا تیرے تو میری خیر نہیں ۔۔۔۔ 


تمہیں پتا ہے نہ گھر کی عورتیں دروازے پر کھڑی اچھی نہیں لگتی تمہارے ابا کو ۔۔۔۔۔ اس لئے جلدی سے کھا کر پھینک دو یہ شاپر بھی باہر اور جا کر کل تیاری کر کل سے نوکری پر بھی جانا ہے ۔۔۔ جلدی تو بڑی تھی نوکری کی اب ٹک کر کر بھی لینا کیوں کہ دوسرا موقع نا تیرے ابا نے دینا ہے اور نا ہی بادل نے ۔۔۔۔ اتنا پیارا میرا بچا ہے فورا مان گیا اور ایک تم ہو نوکری لگ گئی اور اب شام کے وقت کلفی یاد آگئی ہے ۔۔۔۔ 


کھا لی نا اب اٹھو اور نماز کا وقت ہے نماز پڑھ کر اپنے کپڑے ابھی سے نکل کر رکھ لو ۔۔۔۔ مارلین بیٹا اسکی مدد کر دو یہ خود تو کچھ کرنے سے رہی پتا نہیں کب عقل آئے گی اسے ۔۔۔۔ گل جان خود سے ہی باتیں کرتے باورچی خانے میں چلی گئی تھیں جب کہ مارلین مسکرا کر اپنی بہن کو دیکھ رہی تھی جو چھوٹی موٹی شرارتیں کرتے اماں جان کا دھیان بٹا دیتی تھی ورنہ وہ ایک بار کسی سوچ میں یا کوئی پریشانی کی بات ہو جاتی تو پورا دن ہی خاموش رہتی ۔۔۔۔


 اب بھی وہ رشتے کی بابت ہی سوچ رہی تھی ۔۔۔ایک دو رشتے دیکھے تھے لیکن انکو وہ سہی نہیں لگے تھے ۔۔۔۔ لڑکا تو شکل سے ہی بدمعاش لگتا تھا اس لئے بات اگے نہیں بڑھائی ۔۔۔۔اب آج سے نوافل پڑھنے شروع کئے تھے تاکہ کوئی اچھا سا رشتہ آجائے اور انکی پریشانی ھل ہو جائے ۔۔۔۔۔


تم نہیں سدھرنا کبھی چلو نماز ادا کریں پھر کل کی تیاری بھی کرنی ۔۔۔۔


اپی کیا تیاری کرنی ہے بس کپڑے ہی نکالنے ہیں باقی سب تو آج کر لیا نہ ۔۔۔۔۔


آج صبح تو بڑا شور مچایا ہوا تھا اور اب دیکھو مہارانی کے نخرے کہ کیا تیاری کرنی ۔۔۔۔۔؟


ارے اپی اپ نہیں سمجھتی آج تو سب تیاری اس لئے تھی کہ فرسٹ امپریشن اچھا پڑے اور دیکھیں سب اچھا ہو گیا یہ سب ان میم کی وجہ سے ہوا ۔۔۔وہ مجھے دوبارہ ملی تو شکریہ ضرور ادا کروں گی ۔۔۔۔۔


اچھا بابا مان لیا اب چلو بھی ۔۔۔۔۔۔ دونوں نے نماز ادا کی تھی اسکے بعد رات کے کھانے میں ماں کا ہاتھ بٹایا تھا غادا تو اپنے بابا کو آج کی روداد سنا رہی تھی کہ کیسے ایک ینگ لیڈی نے اس سے کتنے پیار سے بات کی ۔۔۔سب امیر لوگ خود پسند اور برے نہیں ہوتے ۔۔۔۔ یہ غادا کے الفاظ تھے ۔۔کل آفس جانے کے بعد کیا اسکے یہ الفاظ بدلنے والے تھے ۔۔۔۔ یہ تو وقت ہی بتانے والا تھا ۔۔۔۔


__________________________ 


وہ آفس کے وقت سے پہلے ہی وہاں موجود تھی ابھی آٹھ پینتیس ہی ہوئے تھے ریسپشن سے اپنی مطلوبہ جگہ کا پوچھتے وہ بھاگتے لفٹ کی طرف گئی تھی جو بس بند ہی ہونے والی تھی اپنا پرس لفٹ میں دیتے اسنے لفٹ کا دروازہ کھولتے ہی اندر جاتے سکھ کا سانس لیا تھا اور فورا سے خود پر آیات لکرسی پڑھ کر پھونک لی تھی اور بھی جتنی دعائیں اسے یاد تھی وہ پڑھ کر خود پر اور اپنے آس پاس پھونک رہی تھی ۔۔۔۔


اس سے بے نیاز کے دو آنکھیں حیرت سے اسکو دیکھ رہی تھی یا تو وہ پاگل تھی جو آس پاس دیکھے بنا اندھا دھند لفٹ میں گھسی تھی اوپر سے اپنے اپ میں ہی مگن تھی یا بہت بڑی بے وقوف تھی ۔۔۔۔ اپنی حیرت پر قابو پاتے اس نے اپنا رخ سامنے کیا تھا کیوں کا لفٹ رک چکی تھی ۔۔۔۔ بغیر کسی کی طرف دیکھے وہ سیدھا اپنے کیبن میں داخل ہوا تھا ۔۔۔۔ پیچھے سب لوگوں کا اٹکا ہوا سانس بحال ہوا تھا ۔۔۔۔ 


سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہوئے تھے جب کہ وہ خالد صاحب کے آفس روم کا پوچ کر انکے پاس گئی تھی ۔۔۔۔


السلام علیکم !


خالد صاحب نے نظریں اٹھا کر دیکھا تھا اور کل والی لڑکی کو دیکھ کر وہ خوشدلی سے جواب دیتے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا تھا ۔۔۔۔


وعلیکم السلام !


کیسی ہیں اپ مس غادا ؟ امید ہے آپکا پہلا دن بہت اچھا گزرے اپ کیا لے گی چائے یا کافی ۔۔۔۔۔؟۔۔۔


نہیں بہت شکریہ اپ بس مجھے میرا کام سمجھا دے ۔۔۔۔ میں اپ کو تھوڑی سی گائیڈنس دے سکتا ہوں کام تو اصل آپکو سر بتائے گے ۔۔۔۔ 


سر کے آفس انے کے فورا بعد اپ انکے سامنے موجود ہونگی انکے کھانے سے لیکر پورے دن کی رپورٹ اپ انکو دے گی ۔۔۔ انکی کب کس کے ساتھ کہاں میٹنگ ہے یہ اپ انکو بتائے گی ۔۔۔۔ باقی کا کام آپکو سر خود بتا دے گے آئے میں آپکو سر سے ملوا دیتا ہوں ۔۔۔۔ 


اتنا پروٹوکول بھی غادا کو صرف انکی میڈم کی وجہ سے دیا جا رہا تھا جنکی وجہ سے انکو آج یہ جاب ملی تھی ورنہ بغیر ایکسپیرینس کے وہ کسی کو بھی ہائیر نہیں کر سکتے تھے لیکن آرڈر اوپر سے تھا تو یہ سب کرنا تھا ۔۔۔ویسے بھی خالد صاحب نرم طبیعت کے اور خوش گو انسان تھے ۔۔۔۔


دروازہ ناک کرتے وہ غادا کے ہمراہ آفس میں داخل ہوئے تھے ۔۔۔۔ 


گوڈ مارننگ سر ۔۔۔۔ یہ ہیں اپکی نئی سیکٹری مس غادا ۔۔۔اور مس غادا یہ ہمارے باس ہیں ۔۔۔۔سر میں نے انکو کام سمجھا دیا ہے تو سر میں جاؤں ؟۔۔۔۔


ایک غلط نظر بھی غادا کی طرف ڈالے اس نے انکو ہاتھ کے اشارے سے جانے کا کہا تھا جس پر فوری طور پر عمل بھی کیا گیا تھا ۔۔۔۔ 


جب کہ وہ ابھی تک ویسے ہی وہی کھڑی تھی ۔۔۔۔ 


کم اینڈ سٹ ۔۔۔۔ لیپ ٹاپ میں مصروف اس نے ہاتھ کے اشارے سے اسے بیٹھنے کا کہا تھا ۔۔۔۔ اور خود ایک آخری نظر انی پریزنٹیشن پر ڈالتے سر سری سی نظر اوپر اٹھائی تھی ۔۔۔۔ لیکن وہ سر سری سی نظر کب حیرانگی میں اور اسکے بعد غصّے میں بدلی تھی وہ جاننا غادا کے لئے واقعی بہت مشکل تھا ۔۔۔۔ 


اپنے باس کی آنکھوں میں غصّہ دیکھتے وہ فورا سے کھڑی ہو گئی تھی ۔۔۔جیسے ساری غلطی ہی اسکی ہی ہو ۔۔۔۔ 


تم ۔۔۔تمہیں ماما نے جاب پر رکھا ہے وہ بھی میری سیکٹری کی جاب پر ؟۔۔۔۔۔ آئی کانٹ بیلیو ۔۔۔۔۔


کیا تمہیں پتا بھی ہے تمہیں یہاں کیا کام کرنا ہے ۔؟۔۔۔۔کہیں ٹیچنگ کا سوچ کر تو نہیں آگئی ۔۔۔۔۔


اور سب کے سامنے بولنے والی غادا اس وقت خاموش کھڑی اپنے باس کی کڑوی بتائیں سن رہی تھی وہ بھی پہلے دن بغیر کسی غلطی کے ۔۔۔ابھی تو اس نے ایک لفظ بھی نہیں کہا تھا اور یہاں لحود سے ہی اندازے بھی لگائے جا چکے تھے ۔۔۔۔۔ 


زاویار نے اسکی خفت اور شرمندگی سے سرخ رنگت سے سفید پڑتی دیکھی تو مٹھی بند کرتے اپنا غصّہ اور اشتعال کم کرنے کی کوشش کی تھی جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو گیا تھا ۔۔۔ اب وہ آرام سے پانی کا گلاس غادا کی طرف بڑھاتے خود جا کر اپنی کرسی پر بیٹھ گیا تھا ۔۔۔۔


غادا نے ایک ہی گھونٹ میں سارا پانی ختم کیا تھا اور گلاس واپس رکھتے اسکی طرف دیکھنے کی کوشش بھی نہیں کی تھی جو کہ اسکی طرف ہی دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا یہ تو آج کے دن ہی بھاگ جائے گی اور اب اسے نئی سیکٹری کے لئے دوبارہ انٹرویو کرنا پڑے گا ۔۔۔۔


لیکن شائد وہ بھول گیا تھا کہ کبھی کبھی ضرورت کے تحت لعن طعن بھی برداشت کر لی جاتی ہے اور یہاں تو اسکی اپی کی شادی کے لئے اور اپنے گھر والوں کے بہتر مستقبل کے لئے وہ آئی تھی ۔۔۔ اور کسی بھی قیمت پر وہ یہ نوکری نہیں چھوڑنے والی تھی ۔۔۔۔


تو مس جو بھی اپکا نام ہے کام تو آپکو خالد نے بتا ہی دیا ہوگا ۔۔۔اب میری بات بھی سن لیں میں آفس آٹھ چالیس تک پہنچ جاتا ہوں تو اپ مجھ سے پہلے نہ صرف آفس آئے گی بلکہ میرے آتے ہی مجھے بلیک کافی بھی چاہیے اپنے ٹیبل پر ۔۔۔میں وقت کا بہت پابند ہوں اور مجھے لوگ بھی اپنے آفس میں وقت کی پابندگی کی قدر کرنے والے ہی پسند ہیں ۔۔۔۔ اپ آفس مجھ سے پہلے آئے گی اور میرے جانے کے بعد واپس جائے گی ۔۔۔ میں چلا گیا تو اپکی بھی چھٹی ۔۔۔۔ لیکن میرے اگلے دن کا سارا شیڈول اپ تیار کر کے جائے گی ۔۔۔۔ 


از دیٹ کلئیر ۔۔۔۔ 


جج جی سر ۔۔۔۔۔ میں سمجھ گئی ۔۔۔ 


اوکے اب اپ جائے یہ ساتھ والا آفس دیکھ رہی ہیں یہ اپکا ہے لیکن یہاں بیٹھنا آپکو کم ہی نصیب ہوگا کیوں کہ اپکا سارا دن یہاں اس کیبن میں گزرے گا کیوں کہ اپ میری پرسنل سیکٹری ہیں اب جا کر آج کا سارا شیڈول نوٹ کر کے مجھے اکر بتائے ساتھ ہی آج ہی کافی بنانا بھی سیکھ لیں آج آپکو چھوٹ دی ہے کیوں کہ پہلا دن ہے لیکن آخری دن ہے یا نہیں یہ آپکے کام پر ڈیپینڈ کرتا ہے ۔۔۔ اب اپ جا سکتی ہیں ۔۔۔۔۔  


اوکے سر ۔۔۔۔۔ دو لفظی جواب دیتے اس نے اپنی سہی چادر کو ایک بار پھر سے سہی کیا تھا اور خود باہر کی طرف بڑھی تھی ۔۔۔۔ کتنا کھڑوس انسان ہے یہ یہ کرنا وہ کرنا وقت پر کرنا ۔۔۔۔ ہمم اگر ضرورت نا ہوتی تو نوکری منہ پر مار کر چلی جاتی ۔۔۔۔۔


چل بیٹا ہو جا شروع ورنہ یہ کھڑوس تو موقع ڈھونڈ رہا ہے تجھے نکالنے کا ۔۔۔۔ خود کلامی کرتے وہ ساری معلومات اکٹھا کر کہ کافی بنانا بھی سیکھ رہی تھی جو اسے تین سے چار بار بنانے کے بعد آگئی تھی لیکن اس دوران وہ دل میں سو سلواتیں اپنے سڑو باس کو سنا چکی تھی جسنے پہلے دن ہی اسے ناکوں چنے چبوا دیے تھے ۔۔۔۔ 


جاری ہے ۔۔۔

To ly g ho gai inki b mulakat ...ap log to bari dor ky tuky laga rahy hain...bhai agy agy dekhy hota hai kia ....sbko ghalat sabit kro gi😁 pichli epi ky long commnts dekh kr rat beth kr epi likhi hai warna aj irada epi deme ka nahi tha ...bs sneak.de kr trsany wali thi ...chle kia yd kry gi sakhi writer se pala pra tha ...like commnt krna na bholy..warna meny b epi dena bhol jana hai...bs sneak de.kr trsana hai jesy baki sb krty😊

Post a Comment

Previous Post Next Post