Wehshat e raqsam by asia eman 6th episode


 #ناول_وحشت_رقصم 

#مصنفہ_آسیہ_ایمان 

#قسط_نمبر_6

وہ روتے ہوئے صرف یہی سوچ رہی تھی کہ اس سب میں اسکا قصور کیا تھا ؟؟؟۔۔۔۔۔ وہ غریب تھی ۔۔۔یہ اسکا قصور تھا ۔۔۔۔ وہ کم شکل تھی لیکن اسکا رنگ اتنا بھی سانولا نہیں تھی وہ تو نارمل رنگ ہی تھا سب اسے خوبصورت کہتے تھے پھوپھو تو وارے نیارے جاتی تھی اور بادل وہ بھی تو اسے بہت پسند کرتا تھا ۔۔۔۔۔ وہ پڑھائی میں بھی اچھی تھی ۔۔۔ تمیز سے بات بھی کرتی تھی ۔۔۔۔۔ اس نے سوچ لیا تھا خود کو اتنا قابل بنائے گی کہ ہر کسی کو اسکی ظاہر سے نہیں اسکے باطن سے محبت ہوگی ۔۔۔۔ لیکن اسکے باوجود بھی کیا ؟۔۔۔۔ اسے بس غریب سمجھ کر ہی ٹریٹ کیا جا رہا تھا اسلے باس کو معلوم تھا اسے اس جاب کی کتنی ضرورت ہے لیکن پھر بھی وہ جن بوجھ کر اسکی راہ میں کانٹے بچھاتا ۔۔۔۔


یہاں بھی اس نے اپنی پوری کوشش کی تھی کہ غلطیاں کم کرے ۔۔۔۔اپنا کام سہی سے محنت سے کرتی ۔۔۔۔ لیکن ان سب چیزوں کے باوجود ہر روز ایک نیا تماشہ روز اسے بے عزت کرنے کا نیا منصوبہ اسلے باس کے پاس موجود ہوتا تھا لیکن vوہ کر رہی تھی برداشت وہ کم ہی موقع دیتی تھی اسے شکایت کا لیکن وہ پھر بھی کوئی نا کوئی نقص نکال ہی لیتا تھا ۔۔۔۔ 


روتے ہوئے یہ ساری سوچے مسلسل اسے اپنے حصار میں لئے ہوئے تھی جسکی وجہ سے اسکا دھیان کہی اور گیا ہی نہیں تھا کہ وہ کہاں جا رہی ہے یا اس وقت کہاں ہے ۔۔۔۔۔


آفس سے باہر تو نکل آئی تھی لیکن اب جاتی کس کے ساتھ شام کے 7 بج رہے تھے جب کہ آفس آٹھ بجے بند ہوتا تھا اس لئے بادل تو آٹھ سے کچھ دیر پہلے ہی آجاتا تھا ۔۔۔۔ 


لیکن غصّے میں وہ پیدل ہی چلنا شروع ہو گئی تھی اس لئے اب وہ پریشانی سے یہاں وہاں دیکھ رہی تھی جہاں اس وقت کوئی ٹیکسی موجود نہیں تھی اکا دکا موٹرسائکل سوار ہی گزر رہے تھے ۔۔۔ 


اب اسے اصل میں اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہوا تھا ۔۔۔۔لیکن وہ کرتی بھی کیا جا وہ اگے سکتی نہیں تھی اس لئے خاموشی سے واپسی کا راستہ لیا تھا وہاں جا کر انتظار تو کر سکتی تھی جب بادل آتا تو اسکے ساتھ گھر چلی جاتی ۔۔۔۔۔ 


ابھی کچھ قدم ہی چلی تھی جب ایک موٹرسائکل پاس سے گزری تھی لیکن جلد ہی وہ واپس اسکی طرف آچکی تھی ۔۔۔


ارے او چھمک چھلو آجاؤ ہم لفٹ دیدیں ؟۔۔۔۔ 


ارے ذرا مکھڑا تو دکھا دو ۔۔۔۔


انہوں نے اسکے چادر میں چھپے چہرے پر فقرہ کسا تھا ۔۔۔۔۔


 غادا ڈرتے ہوئے آیات لکرسی کا ورد کرنے لگی تھی اور قدموں کی رفتار بھی بڑھا لی تھی لیکن وہ انکا مقابلہ نہیں کر سکتی تھی کیوں کہ وہ لوگ بائیک پر سوار تھے اور وہ خود پیدل تھی ۔۔۔۔


ساری سوچوں پر اب خوف سوار ہو چکا تھا انی عزت سے عزیز اسے کوئی بھی چیز نہیں تھی اس لئے اب وہ باقاعدہ بھاگ رہی تھی جب کہ وہ دو لڑکے اسکا پیچھا کرتے اس پر فقرے کس رہے تھے ۔۔۔۔


مسلسل بھاگتے اب اسکے پاؤں بھی درد کر رہے تھے پچھلے پانچ منٹ سے وہ اپنی پوری رفتار سے بھگ رہی تھی اب تو اسکا سانس بھی دھوکنی کی طرح پھول گیا تھا ۔۔۔۔ لیکن وہ رکنے کا رسک نہیں لے سکتی تھی ۔۔۔۔


ابے چل بہت ہوا مذاق روک اب ۔۔۔۔اور پکڑ لڑکی کو اس سے پہلے کوئی آجائے دیکھنے میں تو کمسن کلی لگ رہی ہے ۔۔۔۔چل اتر پکڑ اسے آج تو ہماری عیش ہوگی ۔۔۔۔۔


اسکے اگے بائیک روکتے ایک لڑکا اسکی طرف بڑھا تھا جب وہ اپنے اپ پر قابو پاتے اپنا بیگ گھما کر اسے مارتے بائیک کو لات رسید کی تھی جس کی وجہ سے دوسرا بھی بکے سمیت زمین پر گرا تھا ۔۔۔۔ وہ موقع دیکھتے ہی بھاگی تھی لیکن ایک بار پیچھے بھی مڑ کر دیکھا تھا جہاں سے وہ دونوں لڑکے اب اسے گالی نکلتے اپنی بائیک کو سہی کر رہے تھے اور اسکی طرف بڑھے تھے ۔۔۔۔۔


انکے تیور دیکھتے اسکے اوسان خطا ہوئے تھے ۔۔۔۔ وہ پیچھے دیکھتی مسلسل بھاگ رہی تھی جب وہ کسی چٹان کی مانند وجود سے ٹکرائی تھی اس سے پہلے وہ گرتی ۔۔۔۔اگلے نے اسے بازو سے پکڑ سمبھالا تھا اور اپنے پیچھے کیا تھا ۔۔۔۔۔


____________________________


وہ تو چلی گئی تھی لیکن اسے احساس شرمدنگی میں چھوڑ گئی تھی ۔۔۔ اسے خود بھی پتا نہیں چلا تھا کہ غصّے میں وہ اسے کیا کیا کہہ گیا تھا لیکن اب وہ صرف افسوس ہی کر سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔


جب سے وہ آئی تھی اسے نہیں لگا تھا کہ وہ بلاوجہ اپنی طرف متوجہ کرنا تو دور بلاتی بھی نہیں تھی صاف پتا چلتا تھا اگر مجبوری نا ہوتی تو کب کی جاب چھوڑ چکی ہوتی ۔۔۔۔


ایک چیز جو اس نے نوٹ کی تھی وہ یہی تھی کہ وہ اپنی چادر کو خود پر مکمل لپیٹ کر رکھتی تھی مجال ہے جو ذرا سے بال بھی نظر آئے بلکہ چہرہ بھی اتنا واضع نہیں ہوتا تھا ۔۔۔۔۔


وہ دس بار بھی اسے کافی بنانے کا یا کوئی اور کام بھی کہتا تو منا کرنے کے بجائے وہ ٹیڑھے میڑھے منہ بنا لیتی لیکن کام کر لیتی تھی ۔۔۔۔


پھر پتا نہیں آج اسے کیا ہو گیا تھا ۔۔۔۔جو ایسا ری ایکٹ کر گیا ۔۔۔ شائد وہ جو چاہتا تھا وہ ہوا نہیں تھا وہ کچھ بھی نہیں کہہ رہی تھی جسکی بنا پر وہ اسے نکال دیتا یا اپنی ماما سے کہتا کے دیکھیں یہ لڑکی کسی کام کی نہیں جسکو رکھنے پر اپ نے اتنا سمجھایا تھا اچھی ہے یہ ہے وہ ہے ۔۔۔۔۔ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا الٹا وہ اب پریشان ہو گیا تھا اپنے برتاؤ کی وجہ سے ۔۔۔۔۔۔ 


اس نے جھوٹ کہا تھا ۔۔۔۔ اس فائل کی کاپی اسکے پاس موجود تھی اسکے اپنے لیپ ٹاپ میں ۔۔۔۔۔ اسے غصّہ آیا تھا اور اس نے نکال بھی دیا تھا کہ اسے دھیان رکھنا چاہیے غلطی اسکی تھی ۔۔۔۔لیکن پچھتاوا ہی یہ تھا کہ غلطی اسکی نہیں بلکہ زاویار حارب شاہ کی اپنی تھی ۔۔۔۔۔ 


اسکا ہی دھیان نہیں گیا تھا ۔۔۔جب غادا کافی رکھنے کے لئے جھکی تھی تب ہی وہ بھی اپنی کرسی سے اٹھتے سائیڈ والی کرسی پر آیا تھا ٹیب ہی شائد اسکی چادر کا ایک کونہ اسکے پاؤں کے نیچے آگیا تھا اور جیسے وہ اٹھی اس سے پہلے اسکی چادر سر سے اترتی اس نے اپنا ہاتھ اسی ٹیبل پر رکھا تھا اور جھٹکے سے پیچھے کی طرف وہ ٹیبل سے جا لگی اسی دوران ہاتھ کافی پر لگتے ساری فائل خراب ہو گئی تھی ۔۔۔۔۔ 


اس وقت ساری غلطی اسے غادا کی ہی نظر آئی تھی لیکن پیر پر نظر پڑتے اسے معملہ سمجھ آیا تھا لیکن تیر کمان سے نکل چکا تھا ۔۔۔۔ اور وہ بھی اتنی بے عزتی پر روتے ہوئے وہاں سے نکلی تھی ۔۔۔۔ آج واقعی وہ بہت زیادہ کر گیا تھا ۔۔۔۔اس نے سوچ لیا تھا وہ اس سے ایکسکیوز کر لے گا اور اسکے بعد اسے کبھی تنگ نہیں کرے گا اپنے کام سے کام رکھے گا ۔۔۔۔


اگر اسکی ماما کو پتا چل جاتا تو وہ کتنا ہرٹ ہوتی انہوں نے تو ہمیشہ مدد کرنا سکھایا تھا کسی کو تنگ کرنا تو کبھی نہیں سکھایا تھا لیکن وہ مسلسل اسے تنگ کر رہا تھا ۔۔۔ لیکن اسے تنگ کر کے اسے عجیب سا احساس ہوتا تھا جسے وہ بیان نہیں کر سکتا تھا اور اسی احساس کو خود پر اتنا حاوی کر بیٹھا کہ آج یہ سب ہو گیا ۔۔۔بہ سچ میں اپنے کئے پر شرمندہ تھا کہ غلطی نہ ہوتے ہوئے بھی وہ اسے اتنے سخت الفاظ بول چکا تھا ۔۔۔۔۔ 


اسکی وہ روئی ہوئی پر شکوہ آنکھیں اسکے ذہن میں نقش ہو چکی تھی جنہیں سوچ سوچ کر اسکا دماغ پھٹا جا رہا تھا ۔۔۔۔ اپنی گاڑی کی چابیاں لیتے وہ گھر کے لئے روانہ ہوا تھا ۔۔۔کل وہ لازمی اس سے معذرت کر لے گا یہ وہ سارے راستے خود کو باور کرا رہا تھا ۔۔۔۔دیکھ کر لگ رہا تھا وہ اپنے کئے پر پیشمان ہے ۔۔۔۔


جاری ہے ۔۔۔۔۔


Epi choti kehny se pehly sb zra comnt dekh ly apny....ye epi jinky comnts mujhy buhat achy lagy un ky liye ...thank you so much ...Me itni mehnat sy likhti hun jbky new hun...or ap log like commnt nahi krty...me naraz hun...long cmnt kia kry sb

Post a Comment

Previous Post Next Post